सोमवार, 17 जुलाई 2023

قومی پستی کا زوال اوراردو شاعری کا ارتقہhttps://alpst-politics.blogspot.com/2023/07/dr.html

  

Dr. Ranjan Zaidi, Author 

  مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اردو شاعری جن ماحولیاتی نظام میں پیدہ ہوئی وہ زمانہ مغلوں کی حکومت کے عروج اور اردو شاعری کا ارتقہ اور زوال میر تقی میر اور سوده کے زمانے تک رہا- اسی عصر میں قومی پستی کا زوال شروع ہوا- فنون لطیفہ یعنی آرٹ بقول پروفیسر آرنلڈ کے ١٦ویں صدی کے وسط میں انگریزی ادب کی ترققی اور امن و امان کی خوشحالی کو  فروغ ملا جب کہ اردو شاعر اپنی نشود نما پانے سے قبل قومی افرا تفری کا شکار ہو گئی اور ایک طاقتور سلطنت کا علم سرنگوں ہو گیا-قسمتیں بدل گئیں اور ملک خانہ جنگی کے غبار میں شعرو ادب کی محفلوں سے شاعری اور شاعروں ہی نسبتوں سے غایب ہوتے چلے گئے- ایسے ماحول میں بھی شاعروںکا وجود اپنی قابلیتوں کی پرورش کرتا رہا  لیکں حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کے حالات کا شاعری پر برا اثر پڑا- 

اور نتیجتنا جو زبان یعنی فارسی ہندوستانی زبان و ادب کے لئے الہام بنی ہوئی تھی- اسنے ١٦وین صدی کے جاتے ہوے ادبارپر فارسی شاعری پر جمود طاری کردیا-اور علامتیں جو پہلے تک زندگی کا صیغہ بن کر ایک اٹھان کا جذبہ بنی ہوئی تھی وہ اپنی علامتوں کے ساتھ مفقود ہوکر رہ گئی- یا یوں کہیں کہ انحتاط کا باعث بن گی اور اردو شاعروں کی تقلیدی ذہنیت ایک نی جہد کی تلاش میں مذمّت کا باعث بنی-اور مولانا الطاف حسین حالی کو مقدّمہ شعروشاعری کے ذریعہ سخت مذمّت کرنی پڑی- اس دوراندو لائن

پر اکبرآلہ بادی اور اسماعیل میرٹھی کے ساتھ دوسرے شعرآ کو بھی اپنے پانون  جلانے پڑے- جب شعری ماحول کے بننے کا وقت آیا ٹیب تک فضا ختم ہو چکی تھی- (cont/-2)

___________________________________________________