Islam लेबलों वाले संदेश दिखाए जा रहे हैं. सभी संदेश दिखाएं
Islam लेबलों वाले संदेश दिखाए जा रहे हैं. सभी संदेश दिखाएं

रविवार, 14 सितंबर 2014

والدین کے ساتھ حسن سلوک اختیار کرو


ہم مسلمان  جن کو مسلم ہونا چاہئے تھا روزانہ الصراط المستقیم کی دعا مانگتے اور ساری عمر مانگتے ہی رہتے ہیں لیکن ہمیں پتہ نہیں چلتا کہ کیوں ہمیں صراط المستقیم نہیں ملتی۔در حقیقت اس کی وجہ صرف ایک ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلم قرآن سے بے بہرہ ہوگیا ہے، اسے روایات میں الجھا کر قرآن سے دور کردیا گیا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ صراط ِ مستقیم کیا ہے۔سوراۃ الانعام کی آیات 151 تا 153 پیش ِ خدمت ہیں جن میں الصراط المستقیم کو واضح کر دیا گیا ہے۔نمازی  نماز میں صراط مستقیم کی ہدایت کی آرزو مرتے دم تک کرتا رہتا ہے، لیکن کبھی توفیق نہیں ہوتی کہ  قرآن کھول کر دیکھ لے کہ قرآن نے صراطِ مستقیم کو کس طرح بیان کیا ہے۔

قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلا تَقْتُلُوا أَوْلادَكُمْ مِنْ إِمْلاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ()وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ لا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ()وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ()


"کہو کہ آؤ میں تمہیں بتاؤں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے۔کہ تم اپنے رب کے ساتھ کچھ بھی شرک کرو، اور یہ کہ
(1)والدین کے ساتھ حسن سلوک اختیار کرو
(2) اور اپنی اولاد کو کسی تنگ دستی کی وجہ سے ہلاکت و بربادی میں ڈالو،   ہم تم کو بھی ضروریاتِ زندگی بہم پہچاتے ہیں اور انہیں بھی
(3) اور غیر قرآنی کے خواہ ظاہر ہوں یا ڈھکے ہوئے، قریب نہ پھٹکنا (4)اور کسی ایسے شخص کے ساتھ لڑائی نہ کرنا جس سے لڑائی کرنا قوانینِ الٰہیہ نے روکا ہو ، سوائے حقوق کی بنیاد پر۔یہ وہ ہدایات ہیں جن کا تم کو حکم دیا جاتا ہے ، تاکہ تم عقل استعمال کرو
(5)یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جانا، سوائے حسن کارانہ انداز سے، یہاں تک کہ وہ بلوغت کو پہنچیں
(6) اور اپنے ناپ تول کو پورا رکھو انصاف کے ساتھ، ہم کسی کو بھی مکلف نہیں ٹہراتے، سوائے اس کی وسعت کے مطابق
(7) اور جب بھی کوئی بات کرو تو عدل کرو، خواہ اپنے قریبی کیوں نہ ہوں
(8)اور مملکت الہٰیہ کے ساتھ کئے گئے عہد کو پورا کرو۔یہ احکام تم کو اس لئے دئیے جارہے ہیں تاکہ تم یاد رکھو
(9)یہ ہے میری صراط مستقیم ، پس اس کی اتباع کرو اور کسی دوسری راہ کی اتباع نہ کرنا کہ اس کے ساتھ تم کو اللہ کے راستے سے فرق کردے۔یہ تم کو اسلئے حکم دیا جارہا ہے کہ تم متقی بنو"

قرآن کی بیان کردہ صراط مستقیم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو مولوی کے مروّجہ اسلام میں بتائی جاتی ہے۔اور اسے حاصل کرنے کا ذریعہ مروّجہ نماز، روزے، حج اور زکوٰۃ نہیں ہے بلکہ کچھ اور ہے جو مولوی کبھی بھی نہیں بتائے گا کیونکہ جس دن اس نے لوگوں کو سچ بتادیا کہ صراط مستقیم کیا ہے، یا لوگوں نے خود قرآن کھول کر سورۃ الانعام کی ان آیات کا سرسری مطالعہ بھی کر لیا تو نہ صرف نماز ، روزے سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا بلکہ یہ بھی پتہ لگ جائے گا کہ حج کے نام پر مسلمانوں کی خون پسینے کی کمائی کس طرح لوٹی جارہی ہے، اور یہ کہ زکوٰۃ ، سال کے بعد ناپاک کمائی کو پاک کرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔                          

गुरुवार, 14 अगस्त 2014

The Stranger

The Stranger
 “Islam initiated as something strange.....
 
The Messenger of Allah   (Sal Allahu Alaihi Wa Sallam)   said:

 “Islam initiated as something strange, and it will revert to its (old position) of being strange.
 So glad
tidings to the stranger!” .

In Madina Abu Dharr (RA) was one of those who had neither house, property, wealth nor family. He stayed in the Masjid and spent all his time learning the Quran and Ahadith.   Abdullah, son of Imam Ahmad bin Hanbal narrated that it was suggested to Abu Dharr (RA) that he buy a farm as others had done. He replied,  “What benefits do I get by becoming a landlord  ?    I only need a drink of water a day, and a cafiz (small bag) of wheat per week.
” [Hilyat-ul Awliya Wa Tabaqaat al-Asfiya]
At Rabadha, Abu Dharr (RA) led a very humble life isolated from people. Abu Dharr (RA) had nothing except a bedouin black canopy that provided him with shade. He  had a wife, an old woman of swarthy complexion, and they had no children. Abdullah bin Khirash met him there while Abu Dharr (RA) was sitting on a dry and lacerated traveler's bag filled with stones. Encouraging him to take a second wife he said, “O Abu Dharr, if you remain like this, you will die having no offspring !  ” Abu Dharr (RA) replied, “Praise be to Him Who withholds them in this ephemeral abode, and Who grants them as eternal blessings in the hereafter
.” [Hilyat-ul Awliya Wa Tabaqaat al-Asfiya]

It is amazing how little the comforts of this world tempted Abu Dharr (RA). He was content with the fact that he would get all desirable things in Jannah (Paradise) and Jannah he strove for ! How many soft cushions we have, and how we struggle to make our lives more luxurious! But Abu Dharr's understanding of the temporary and beguiling nature of this world was deep.

How strange these people seem to the rest of us ! The Messenger of Allah (sal Allahu alaihi wa sallam)
sends glad tidings to these strangers.
Please remember us in your prayer.